کعبہ میں جا رہا تو نہ دو طعنہ کیا کہیں

کعبہ میں جا رہا تو نہ دو طعنہ کیا کہیں
by مرزا غالب
298934کعبہ میں جا رہا تو نہ دو طعنہ کیا کہیںمرزا غالب

کعبہ میں جا رہا تو نہ دو طعنہ کیا کہیں
بھولا ہوں حق صحبت اہل کنشت کو

طاعت میں تا رہے نہ مے و انگبیں کی لاگ
دوزخ میں ڈال دو کوئی لے کر بہشت کو

ہوں منحرف نہ کیوں رہ و رسم ثواب سے
ٹیڑھا لگا ہے قط قلم سرنوشت کو

غالبؔ کچھ اپنی سعی سے لہنا نہیں مجھے
خرمن جلے اگر نہ ملخ کھائے کشت کو


This work was published before January 1, 1930, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.