کعبہ میں جا رہا تو نہ دو طعنہ کیا کہیں

کعبہ میں جا رہا تو نہ دو طعنہ کیا کہیں
by مرزا غالب

کعبہ میں جا رہا تو نہ دو طعنہ کیا کہیں
بھولا ہوں حق صحبت اہل کنشت کو

طاعت میں تا رہے نہ مے و انگبیں کی لاگ
دوزخ میں ڈال دو کوئی لے کر بہشت کو

ہوں منحرف نہ کیوں رہ و رسم ثواب سے
ٹیڑھا لگا ہے قط قلم سرنوشت کو

غالبؔ کچھ اپنی سعی سے لہنا نہیں مجھے
خرمن جلے اگر نہ ملخ کھائے کشت کو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse