کعبہ کو جائیں کس لیے اور کیوں کنشت کو
کعبہ کو جائیں کس لیے اور کیوں کنشت کو
پہونچیں یہیں سے بندگیاں سنگ و خشت کو
گر حسن گندمی ترا ان کو نہ تھا پسند
آدم نے چھوڑا کس لیے باغ بہشت کو
ہے میرے آگے ایک گل و خار و نیک و بد
اللہ نے بنایا ہے ہر خوب و زشت کو
بارش ضرور چاہئے ابر فریب کی
شطرنج ساں جو چاہے کوئی سبز کشت کو
لایا خدا جو بعد عناصر ظہور میں
قائم کیا ہے مجھ سے پر ان کی سرشت کو
لکھا خط شکستہ میں ہے یک قلم وقار
منشیٔ آسماں نے مری سر نوشت کو
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |