کل کہاں بچاری بلبل اور کہاں بچارا گل
کل کہاں بچاری بلبل اور کہاں بچارا گل
آج بلبل دید کر لے باغ کی نظارہ گل
خالی از شر یہ چٹکنے کی صدا ہرگز نہیں
صبح دم کرتا ہے اپنے کوچ کا نقارا گل
غنچہ جب تک چپ رہا ہر طرح خاطر جمع تھی
خندۂ مفرط نے لیکن کر دیا آوارہ گل
ظاہرا باطن سبک تھا کچھ گرانی آ گئی
ہو گیا بلبل کی جانب سے جو سنگ خارا گل
کیوں نہ گزرے دم بہ دم بلبل کا پرچہ اے وقارؔ
رکھتا ہے باد صبا کا باغ میں ہرکارہ گل
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |