کم نہیں ہم بوجھتے کعبہ سے میخانے کے تئیں
کم نہیں ہم بوجھتے کعبہ سے میخانے کے تئیں
سجدہ ہم کرتے ہیں جوں محراب پیمانے کے تئیں
ہے یہ دل ناصح بتاں کا جلوہ گاہ اس سے نہ بول
توڑ مت سنگ جفا سے اس پری خانے کے تئیں
ہجر میں جینے سے بہتر ہے ہلاک روز وصل
یہ طرح کیا خوب راس آئی ہے پروانے کے تئیں
لائیے مے کرتی ہے تعمیر دل ہائے خراب
تا ابد رکھیو خدا معمور میخانے کے تئیں
اٹھ گیا کہتے ہیں دیوانہ یقینؔ دنیا سے ہائے
ان نے کیا آباد کر رکھا تھا ویرانے کے تئیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |