کنھیا کی طرح پیارے تری انکھیاں یہ سانوریاں
کنھیا کی طرح پیارے تری انکھیاں یہ سانوریاں
کریں گی ہند میں دعویٰ خدائی کا ہم اٹکلیاں
ہوا ہے ہم کوں دنیاں میں میسر سیر جنت کا
ملیں ہیں ذوق سیں پھرنے کوں اپنے یار کی گلیاں
میاں کہنے سیں ان کتے رقیبوں کے تم عاشق پر
اتے جو غرفشی کرتے ہو یہ باتیں نہیں بھلیاں
ایسی کیوں رسمسی مرجان اور کیوں لال ہیں انکھیاں
اگر تم نیں کری نہیں غیر سیں مل رات رنگ رلیاں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |