کن الجھنوں میں چھوڑ گئی جستجو مجھے
کن الجھنوں میں چھوڑ گئی جستجو مجھے
میں آرزو کو ڈھونڈھتا ہوں آرزو مجھے
امید نے بھی ہاتھ سے دامن چھڑا لیا
کیا حال ہو جو ایسے میں مل جائے تو مجھے
مقصود دل کچھ اور ہے ذوق نظر کچھ اور
کس کشمکش میں ڈال گئی آرزو مجھے
قربان بے خودی کے کیا سب سے بے نیاز
اپنی تلاش ہے نہ تری جستجو مجھے
لرزاں تھی جس خیال سے دنیائے آرزو
عالم وہ آ رہا ہے نظر ہو بہ ہو مجھے
ہر اک نفس ہے ساز محبت بنا ہوا
بخشی ہے سوز عشق نے وہ آبرو مجھے
اک مرکز جمال ہے میری نگاہ شوق
پہنچا دیا ہے کس نے ترے روبرو مجھے
شاید منیرؔ عشق کی تکمیل ہو گئی
بار گراں ہے آج ہر اک آرزو مجھے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |