کوئل
اے چیت میں آنے والی کوئل
مطلق کھلتا نہیں ترا راز
طائر تجھ کو کہے مرا دل
یا جسم سے خالی کوئی آواز
کس کے غم میں ہے تیری کو کو
بتلا ہے کون تیرا دلبر
پھرتی جو ڈال ڈال ہے تو
کس کو تو ڈھونڈھتی ہے آخر
جنگل جنگل یہ تیری پرواز
آخر کس کی تلاش میں ہے
تجھ کو ہے سوز سے مگر ساز
کیسی پر درد ہے تری لے
خلقت سوئی پڑی ہے اور جب
سارے طائر ہیں آشیاں میں
تیری پر اس گھڑی سے ہر شب
کٹتی ہے بھور تک فغاں میں
لیکن نہیں درد مند اک تو
ہے تیرا شریک ایک ناشاد
تیری ہے نصف شب سے کو کو
اس کی شب بھر ہے آہ و فریاد
دن بھر تجھ کو ہے عافیت پر
اس کو دم بھر نہیں ہے راحت
دن بھر رہتا ہے سخت مضطر
شب بھر اس پر ہے اک قیامت
پھرتی ہے تو ملک ملک اس پر
تجھ کو اتنا غم و الم ہے
جا ہی نہ سکے جو گھر سے باہر
اس پر کیسا بتا ستم ہے
لیکن یہ جان کر کہ تو بھی
کرتی ہے کسی کے غم میں فریاد
اس درد بھری صدا کو تیری
سنتا ہے پڑا عظیمؔ ناشاد
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |