کوئی اس دل کا حال کیا جانے
کوئی اس دل کا حال کیا جانے
ایک خواہش ہزار تہہ خانے
موت نے آج خودکشی کر لی
زیست پر کیا بنی خدا جانے
پھر ہوا کوئی بد گماں ہم سے
پھر جنم لے رہے ہیں افسانے
وقت نے یہ کہا ہے رک رک کر
آج کے دوست کل کے بیگانے
دور سے ایک چیخ ابھری تھی
بن گئے بے شمار افسانے
زیست کے شور و شر میں ڈوب گئے
وقت کو ناپنے کے پیمانے
کتنا مشکل ہے منزلوں کا حصول
کتنے آساں ہیں جال پھیلانے
راز یہ ہے کہ کوئی راز نہیں
لوگ پھر بھی مجھے نہ پہچانے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |