کوئی دم تھمتا نہیں باران اشک

کوئی دم تھمتا نہیں باران اشک (1866)
by شاہ آثم
304438کوئی دم تھمتا نہیں باران اشک1866شاہ آثم

کوئی دم تھمتا نہیں باران اشک
الاماں از چشم پر طوفان اشک

کس لب میگوں کی خواہش ہے مدام
جوش زن ہے یہ مے جوشان اشک

شور نالوں کا مرے سن دم بدم
سہمگیں ہیں یک قلم طفلان اشک

کشتیٔ گردوں یقیں ہے ڈوب جائے
بڑھ چلا ہے بحر بے پایان اشک

شوق میں اس سلک دنداں کی مدام
ہیں نکلتے یہ در غلطان اشک

جل کے ہوتا خاک سوز دل سے تن
گر نہ کرتی آنکھ یہ سامان اشک

فیض سے خون دل مجروح کی
رشک گلشن ہو گیا دامان اشک

دھو گیا خاطر سے جاناں کی غبار
جان پر میری ہے یہ احسان اشک

ہوں میں گریاں عشق خادم شاہ میں
اس لیے آثمؔ ہوں میں نازان اشک


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.