کورانہ انگریز پرستی
رہا وہ جرگہ جسے چر گئی ہے انگریزی
سو واں خدا کی ضرورت نہ انبیا درکار
وہ آنکھ میچ کے بر خود غلط بنے ایسے
کہ ایشیا کی ہر اک چیز پر پڑی دھتکار
جو پوششوں میں ہے پوشش تو پس دریدہ کوٹ
سواریوں میں سواری تو دم کٹا رہوار
جو اردلی میں ہے کتا تو ہاتھ میں اک بید
بجاتے جاتے ہیں سیٹی سلگ رہا ہے سگار
وہ اپنے آپ کو سمجھے ہوئے ہیں جنٹلمین
اور اپنی قوم کے لوگوں کو جانتے ہیں گنوار
نہ کچھ ادب ہے نہ اخلاق نے خدا ترسی
گئے ہیں ان کے خیالات سب سمندر پار
وہ اپنے زعم میں لبرل ہیں یا ریڈیکل ہیں
مگر ہیں قوم کے حق میں بصورت اغیار
نہ انڈیا میں رہے وہ نہ وہ بنے انگلش
نہ ان کو چرچ میں آنر نہ مسجدوں میں بار
نہ کوئی علم نہ صنعت نہ کچھ ہنر نہ کمال
تمام قوم کے سر پر سوار ہے ادبار
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |