کون سنتا ہے صرف ذات کی بات

کون سنتا ہے صرف ذات کی بات
by اختر انصاری اکبرآبادی
318934کون سنتا ہے صرف ذات کی باتاختر انصاری اکبرآبادی

کون سنتا ہے صرف ذات کی بات
لب پہ ہے میرے کائنات کی بات

کیوں شکن پڑ گئی ہے ابرو پر
میں تو کہتا ہوں ایک بات کی بات

شمع روتی ہے تارے ڈوبتے ہیں
اب فسانہ بنے گی رات کی بات

صبح نو مسکرانے والی ہے
کیا کہیں شب کے حادثات کی بات

مضطرب ہو رہے ہیں دیوانے
ہے تمہاری نوازشات کی بات

بزم اخترؔ میں کیوں خموش ہو تم
ہے یہ بے جا تکلفات کی بات


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.