کون کہتا ہے جفا کرتے ہو تم

کون کہتا ہے جفا کرتے ہو تم
by سراج اورنگ آبادی
294463کون کہتا ہے جفا کرتے ہو تمسراج اورنگ آبادی

کون کہتا ہے جفا کرتے ہو تم
شرط معشوقی وفا کرتے ہو تم

مسکرا کر موڑ لیتے ہو بھویں
خوب ادا کا حق ادا کرتے ہو تم

ہم شہیدوں پر ستم جیتے رہو
خوب کرتے ہو بجا کرتے ہو تم

سرمئی آنکھوں کوں کیا سرمے سیں کام
ناحق ان پر توتیا کرتے ہو تم

ہر پر بلبل کوں اے خونیں نگاہ
خون گل سیں کربلا کرتے ہو تم

پیستے ہو دل کوں جیوں برگ حنا
ہات خوں آلودہ کیا کرتے ہو تم

خاک کرتے ہو جلا جان سراجؔ
اور کہو کیا کیمیا کرتے ہو تم


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.