کون کہتا ہے جفا کرتے ہو تم
کون کہتا ہے جفا کرتے ہو تم
شرط معشوقی وفا کرتے ہو تم
مسکرا کر موڑ لیتے ہو بھویں
خوب ادا کا حق ادا کرتے ہو تم
ہم شہیدوں پر ستم جیتے رہو
خوب کرتے ہو بجا کرتے ہو تم
سرمئی آنکھوں کوں کیا سرمے سیں کام
ناحق ان پر توتیا کرتے ہو تم
ہر پر بلبل کوں اے خونیں نگاہ
خون گل سیں کربلا کرتے ہو تم
پیستے ہو دل کوں جیوں برگ حنا
ہات خوں آلودہ کیا کرتے ہو تم
خاک کرتے ہو جلا جان سراجؔ
اور کہو کیا کیمیا کرتے ہو تم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |