کون یاں ساتھ لیے تاج و سریر آیا ہے
کون یاں ساتھ لیے تاج و سریر آیا ہے
یاں تو جو آیا ہے پہلے سو فقیر آیا ہے
عشق لایا ہے فقط ایک ہی سینے کی سپر
حسن باندھے ہوئے سو ترکش و تیر آیا ہے
کل کسی شخص نے اس شوخ سے جا کر یہ کہا
آج در پر ترے اک عاشق پیر آیا ہے
پشت خم کردہ عصا ہاتھ میں گردن ہلتی
ضعف پیری سے نہایت ہی حقیر آیا ہے
سن کے یہ شکل و شباہت تیری اس شوخ نے آہ
وہیں معلوم کیا یہ کہ نظیرؔ آیا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |