کوچہ گردی میں جوانی جائے گی
کوچہ گردی میں جوانی جائے گی
خاک ہو کر زندگانی جائے گی
مٹ نہیں سکتا ہمارے دل کا داغ
قبر میں بھی یہ نشانی جائے گی
سچ ہے میری بات کا کیا اعتبار
سچ کہوں گا جھوٹ جانی جائے گی
حضرت دل جب بڑھاپا آئے گا
خیر مقدم کو جوانی جائے گی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |