کوچے میں تمہارے ہم جو ٹک آتے ہیں
کوچے میں تمہارے ہم جو ٹک آتے ہیں
اور دل کو ذرا بیٹھ کے بہلاتے ہیں
ہو تم جو دل آرام تو ہم دیکھ تمہیں
اک دم رخ آرام کو تک جاتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |