کوہ کے ہوں بار خاطر گر صدا ہو جائیے
کوہ کے ہوں بار خاطر گر صدا ہو جائیے
بے تکلف اے شرار جستہ کیا ہو جائیے
بیضہ آسا ننگ بال و پر ہے یہ کنج قفس
از سر نو زندگی ہو گر رہا ہو جائیے
وسعت مشرب نیاز کلفت وحشت اسدؔ
یک بیاباں سایۂ بال ہما ہو جائیے
یاد رکھیے ناز ہائے التفات اولیں
آشیان طائر رنگ حنا ہوجائیے
لطف عشق ہریک انداز دگر دکھلائیے گا
بے تکلف یک نگاہ آشنا ہوجائیے
داداز دست جفائے صدمہ ضرب المثل
گر ہمہ افتادگی جوں نقش پا ہوجائیے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |