کچھ تو وفور شوق میں باعث امتیاز ہو
کچھ تو وفور شوق میں باعث امتیاز ہو
میری نظر کے سامنے ان کی حریم ناز ہو
سوز درون و آہ دل عشق میں دونوں ایک ہیں
ہم کو تو اک سرور ہے سوز ہو یا کہ ساز ہو
وہ دل نظارہ کوش تیرا یہ ذوق بے خودی
جلوے کی تاب ہو نہ ہو ان کی حریم ناز ہو
ناز ہے شوق آفریں شوق ہے شورش دماغ
حسن ہے آرزو پسند عشق جنوں نواز ہو
ذوق طلب کو عشق نے طرفہ سبق یہ دے دیا
نالۂ دل خراش بن آہ جگر گداز ہو
دل کی تڑپ میں اے خدا کچھ تو ہو ذوق عافیت
درد وہ دے جو عشق میں باعث امتیاز ہو
فرحتؔ آرزو پسند درس نیاز عشق نے
کوچۂ معرفت میں آ شیفتہ مجاز ہو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |