کھویا ہوا سا رہتا ہوں اکثر میں عشق میں
کھویا ہوا سا رہتا ہوں اکثر میں عشق میں
یا یوں کہو کہ ہوش میں آنے لگا ہوں میں
یہ ابتدائے شوق کی حالت نہ ہو کہیں
محفل میں اس سے آنکھ چرانے لگا ہوں میں
اب کیوں گلہ رہے گا مجھے ہجر یار کا
بے تابیوں سے لطف اٹھانے لگا ہوں میں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |