کھینچے مجھے موت زندگانی کی طرف
کھینچے مجھے موت زندگانی کی طرف
غم خود لے جائے شادمانی کی طرف
تیرا جو کرم ہو تو مثال مہ نو
پیری سے پہنچ جاؤں جوانی کی طرف
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |