کہاں رکیں گے مسافر نئے زمانوں کے
کہاں رکیں گے مسافر نئے زمانوں کے
بدل رہا ہے جنوں زاویے اڑانوں کے
یہ دل کا زخم ہے اک روز بھر ہی جائے گا
شگاف پر نہیں ہوتے فقط چٹانوں کے
چھلک چھلک کے بڑھا میری سمت نیند کا جام
پگھل پگھل کے گرے قفل قید خانوں کے
ہوا کے دشت میں تنہائی کا گزر ہی نہیں
مرے رفیق ہیں مطرب گئے زمانوں کے
کبھی ہمارے نقوش قدم کو ترسیں گے
وہی جو آج ستارے ہیں آسمانوں کے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |