کہاں لے جائے گی دیکھوں یہ میری آرزو مجھ کو
کہاں لے جائے گی دیکھوں یہ میری آرزو مجھ کو
لیے پھرتی ہے ہر جانب تمہاری جستجو مجھ کو
بر آتی آرزو مدت پہ مجھ برگشتہ قسمت کی
بلاتے اپنی محفل میں اگر تم روبرو مجھ کو
محبت ایسی شے ہے جس سے باز آئے کوئی عاشق
پسند آتی نہیں ناصح تمہاری گفتگو مجھ کو
تڑپ کر جسم خاکی سے نکل جاتی یہ جاں اپنی
نہ سمجھاتی شب فرقت جو تیری آرزو مجھ کو
محبت میں کسی گل کے جلا جاتا ہے دل اپنا
جمیلہؔ مثل شبنم ہو گئی رونے کی خو مجھ کو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |