کہا مانو محبت میں ضرر ہے
کہا مانو محبت میں ضرر ہے
طبیعت کو سنبھالو دل کدھر ہے
خدا جانے کہا غیروں سے کیا آج
نہ وہ دل ہے نہ وہ ان کی نظر ہے
عجب منزل پہ مجھ کو عشق لایا
نہ رستا ہے نہ کوئی راہ بر ہے
وہ کاہے کو یہاں آئیں گے اے دل
یوں ہی کہتے ہیں سب جھوٹی خبر ہے
نہ آؤ اس طرف اے حضرت عشق
چلے جاؤ غریبوں کا یہ گھر ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |