کہتے ہو کہ کر لیں گے ہم اس کام کو کل

کہتے ہو کہ کر لیں گے ہم اس کام کو کل
by سید محمد عبد الغفور شہباز

کہتے ہو کہ کر لیں گے ہم اس کام کو کل
ایسا نہ ہو کہ کل بھی ہاتھ سے جائے نکل
جس کل سے بنے آج ہی فرصت کر لو
کل چاہے چلے یا نہ چلے کام کی کل

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse