کہتے ہیں عید ہے آج اپنی بھی عید ہوتی
کہتے ہیں عید ہے آج اپنی بھی عید ہوتی
ہم کو اگر میسر جاناں کی دید ہوتی
قیمت میں دید رخ کی ہم نقد جاں لگاتے
بازار ناز لگتا دل کی خرید ہوتی
کچھ اپنی بات کہتے کچھ میرا حال سنتے
ناز و نیاز کی یوں گفت و شنید ہوتی
جلوے دکھاتے جاتے وہ طرز دلبری کے
اور دل میں یاں ہوائے ناز مزید ہوتی
تیغ نظر سے دل پر وہ وار کرتے جاتے
اور لب پہ یاں صدائے ھل من مزید ہوتی
ابرو سے ان کے غمزہ تیر ادا لگاتا
یہ دل قتیل ہوتا یہ جاں شہید ہوتی
کچھ حوصلہ بڑھاتا انداز لطف جاناں
کچھ دغدغہ سا ہوتا کچھ کچھ امید ہوتی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |