کہتے ہیں کہ اب وہ مردم آزار نہیں
کہتے ہیں کہ اب وہ مَردُم آزار نہیں
عُشّاق کی پُرسش سے اُسے عار نہیں
جو ہاتھ کہ ظلم سے اٹھایا ہو گا
کیونکر مانوں کہ اُس میں تلوار نہیں!
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |