کہتے ہیں یاں کہ ”مجھ سا کوئی مہ جبیں نہیں”
کہتے ہیں یاں کہ ”مجھ سا کوئی مہ جبیں نہیں”
پیارے جو ہم سے پوچھو تو یاں کیا کہیں نہیں
تجھ سا تو کوئی حسن میں یاں نازنیں نہیں
یوں نازنیں بہت ہیں یہ ناز آفریں نہیں
ساقی کو جام دینے میں اس خوش نگہ کو آہ
ہر دم اشارتیں ہیں کہ اس کے تئیں نہیں
جب اس نہیں کے کہنے سے مانے ہے وہ برا
آپھی پھر اس کو کہتا ہوں ہنس کر نہیں نہیں
اتنا تو چھیڑتا ہوں کہ کہتا ہے جب وہ شوخ
بندہ تو میرا مول خریدا نہیں نہیں
ساقی تجھے قسم ہے دیے جا مجھے تو جام
یاں دم میں دم ہے ہوتی نہیں جب نہیں نہیں
پوچھے ہے اس سے جب کوئی قتل نظیرؔ کو
کہتا ہے ہم نے مارا ہے ہاں ہاں نہیں نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |