کہوں کیا اضطراب دل زباں سے
کہوں کیا اضطراب دل زباں سے
رہے جاتے ہیں سب پہلو بیاں سے
انہیں چہکا رہا ہوں چاند کہہ کر
عوض لینا ہے مجھ کو آسماں سے
ہم ایسے ناتواں وہ ایسے نازک
اٹھائے کون پردہ درمیاں سے
شمیم گل نے بڑھ کر حال مارا
قدم باہر جو رکھا آشیاں سے
تڑپ میری ترقی کر رہی ہے
زمیں ٹکرا نہ جائے آسماں سے
خدا رکھے چمن کا پھول ہو تم
ہنسو کھیلو نسیم بوستاں سے
نگاہ گل سے بلبل یوں گری ہے
گرے جس طرح تنکا آشیاں سے
زمین شعر ہم کرتے ہیں آباد
چلے آتے ہیں مضموں آسماں سے
بڑا لنگر تھا شعر و شاعری کا
اٹھا کیوں کر جلیلؔ ناتواں سے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |