کہو تم کس سبب روٹھے ہو پیارے بے گنہ ہم سیں
کہو تم کس سبب روٹھے ہو پیارے بے گنہ ہم سیں
چرانے کیوں لگی ہیں یوں تری انکھیاں نگہ ہم سیں
اتی نامہربانی کیوں کری ناحق غریبوں پر
کیا کیا ہم نیں ظالم اپنے جی کی بات کہہ ہم سیں
کیا تھا نقد جاں اپنا نثار اس واسطے تم پر
کہ بے تقصیر یوں دل میں رکھو گے تم گرہ ہم سیں
تغافل چھوڑنا ظالم بے تکلف ہو ستم مت کر
کپٹ کی آشنائی یہ نہیں سکتی نبہ ہم سیں
تمہاری طرح ملنا چھوڑ کر بے درد ہو رہنا
کہو کیوں کر یہ سکتا ہے جیتے جیو یہ گنہ ہم سیں
لگے ہیں غیر فرزیں کی طرح مل کج روی کرنے
ہمیشہ جو کہ کھا جاتے ہیں سب باتوں میں شہ ہم سیں
میں اپنی جان سیں حاضر ہوں لیکن آبروؔ تو رکھ
خدا کے واسطے ایتا بھی روکھا تو نہ رہ ہم سیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |