کہیں ظاہر یہ تیری چاہ نہ کی
کہیں ظاہر یہ تیری چاہ نہ کی
مرتے مرتے بھی ہم نے آہ نہ کی
تو نگہ کی نہ کی خدا جانے
ہم تو ڈر سے کبھو نگاہ نہ کی
سب کے جی میں یہ نالہ ہو گزرا
ایک تیرے ہی دل میں راہ نہ کی
آہ مر گئے پہ ناتوانی
ایک بھی آہ سربراہ نہ کی
وہ کسو اور سے کرے گا کیا
جن نے تجھ سے اثرؔ نباہ نہ کی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |