کہیں کیا تم سوں بے درد لوگو کسی سے جی کا مرم نہ پایا

کہیں کیا تم سوں بے درد لوگو کسی سے جی کا مرم نہ پایا
by شاہ مبارک آبرو

کہیں کیا تم سوں بے درد لوگو کسی سے جی کا مرم نہ پایا
کبھی نہ بوجھی یتھا ہماری برہ نیں کیا اب ہمیں ستایا

لگا ہے برہا جگر کوں کھانے ہوئے ہیں تیروں کے ہم نشانے
دیویں ہیں سوتیں ہمن کوں طعنے کہ تجھ کو کبہوں نہ منہ لگایا

رکھے نہ دل میں کسی کی چنتا گلے میں ڈالے برہ کی کنٹھا
درس کی خاطر تمہارے منتا بھکارن اپنا برن بنایا

لگی ہیں جی پر برہ کی گھاتیں تلف تلف کر بہائیں راتیں
تمہاری جن نیں بنائیں باتیں اکارت اپنا جنم گنوایا

گلا ممولا یہ سب عبث ہے اپس کے اوچھے کرم کا جس ہے
ہمارا پیارے کہو کیا بس ہے تمہارے جی میں اگر یوں آیا

جو دکھ پڑے گا سہا کروں گی جسے کہو گے رہا کروں گی
تمن کوں نس دن دعا کروں گی سکھی سلامت رہو خدایا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse