کیا جانیے منزل ہے کہاں جاتے ہیں کس سمت
کیا جانیے منزل ہے کہاں جاتے ہیں کس سمت
بھٹکی ہوئی اس بھیڑ میں سب سوچ رہے ہیں
بھیگی ہوئی اک شام کی دہلیز پہ بیٹھے
ہم دل کے سلگنے کا سبب سوچ رہے ہیں
ٹوٹے ہوئے پتوں سے درختوں کا تعلق
ہم دور کھڑے کنج طرب سوچ رہے ہیں
بجھتی ہوئی شمعوں کا دھواں ہے سر محفل
کیا رنگ جمے آخر شب سوچ رہے ہیں
اس لہر کے پیچھے بھی رواں ہیں نئی لہریں
پہلے نہیں سوچا تھا جو اب سوچ رہے ہیں
ہم ابھرے بھی ڈوبے بھی سیاہی کے بھنور میں
ہم سوئے نہیں شب ہمہ شب سوچ رہے ہیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |