کیا جلد دن بہار کے یارب گزر گئے
کیا جلد دن بہار کے یارب گزر گئے
بجلی ہوا سے پوچھ رہی ہے کدھر گئے
شاید اسی غرض سے چڑھے تھے نگاہ پر
وہ راہ پا کے آنکھ سے دل میں اتر گئے
وعدے کا نام لب پہ نہ آئے پیام بر
کہنا فقط یہی کہ بہت دن گزر گئے
اچھوں کا ہے بگاڑ بھی بہتر بناؤ سے
بکھرے تو اور بھی ترے گیسو سنور گئے
اک جلوہ گاہ حسن تھی محشر نہ تھا جلیلؔ
کیا کیا حسیں ہماری نظر سے گزر گئے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |