کیا حال اب اس سے اپنے دل کا کہئے

کیا حال اب اس سے اپنے دل کا کہئے
by نظیر اکبر آبادی

کیا حال اب اس سے اپنے دل کا کہئے
منظور نہیں یہ بھی کہ بے جا کہئے
مشکل ہے مہینوں میں نہ جاوے جو کہا
پھر ملیے جو ایک دم تو کیا کیا کہئے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse