کیا حنا خوں ریز نکلی ہائے پس جانے کے بعد
کیا حنا خوں ریز نکلی ہائے پس جانے کے بعد
بن گئی تلوار ان کے ہاتھ میں آنے کے بعد
جام جم کی دھوم ہے سارے جہاں میں ساقیا
مانتا ہوں میں بھی لیکن تیرے پیمانے کے بعد
شکریہ واعظ جو مجھ کو ترک مے کی دی صلاح
غور میں اس پر کروں گا ہوش میں آنے کے بعد
شمع معشوقوں کو سکھلاتی ہے طرز عاشقی
جل کے پروانے سے پہلے بجھ کے پروانے کے بعد
آشنا ہو کر بتوں کے ہو گئے حق آشنا
ہم نے کعبے کی بنا ڈالی ہے بت خانے کے بعد
میں کروں کس کا نظارہ دیکھ کر تیرا جمال
میں سنوں کس کا فسانہ تیرے افسانے کے بعد
شمع محفل کا ہوا یہ رنگ ان کے سامنے
پھول کی ہوتی ہے صورت جیسے مرجھانے کے بعد
سچ یہ کہتے ہیں کہ ہنسنے کی جگہ دنیا نہیں
چشم عبرت ہیں چمن کے پھول مرجھانے کے بعد
فکر و کاوش ہو تو نکلیں معنیٔ رنگیں جلیلؔ
لعل اگلتی ہے زباں خون جگر کھانے کے بعد
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |