کیا خبر تھی کوئی رسوائے جہاں ہو جائے گا
کیا خبر تھی کوئی رسوائے جہاں ہو جائے گا
کچھ نہ کہنا بھی مرا حسن بیاں ہو جائے گا
اپنے دیوانے کا تم جوش جنوں بڑھنے تو دو
آستیں دامن گریباں دھجیاں ہو جائے گا
عاشق جانباز ہیں ہم منہ نہ موڑیں گے کبھی
تم کماں سے تیر چھوڑو امتحاں ہو جائے گا
ٹوٹی پھوٹی قبر بھی کر دو برابر شوق سے
یہ بھی اپنی بے نشانی کا نشاں ہو جائے گا
شادیانے بج رہے ہیں آج جس جا نازؔ کل
دم زدن میں دیکھ لینا کیا سماں ہو جائے گا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |