کیا شوخ اچپلے ہیں تیرے نین ممولا
کیا شوخ اچپلے ہیں تیرے نین ممولا
جن کوں نرکھ جلے ہیں سب من ہرن ممولا
بر میں خیال کے بھی کیوں کر کے آ سکے دل
نازک ہے جان سیتی تیرا بدن ممولا
جو اک نگہ کرو تم کرتے ہو کام سو تم
سیکھے کہاں سیں ہو تم یہ مکر و فن ممولا
آزاد سب جگت کے آ کر غلام ہوویں
جب بودلی بناوے اپنا برن ممولا
قد سرو چشم نرگس رخ گل دہان غنچہ
کرتا ہوں دیکھ تم کوں سیر چمن ممولا
ہر رات شمع کے جوں جلتی ہے جان میری
جب سیں لگی ہے تم سیں دل کی لگن ممولا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |