کیا غم ہجر اٹھا کر کوئی مر جائے گا

کیا غم ہجر اٹھا کر کوئی مر جائے گا
by جگرؔ بسوانی
331046کیا غم ہجر اٹھا کر کوئی مر جائے گاجگرؔ بسوانی

کیا غم ہجر اٹھا کر کوئی مر جائے گا
جس طرح رات کٹی دن بھی گزر جائے گا

ان کے دیدار کی حسرت ہے دم آخر بھی
دم نکل کر مری آنکھوں میں ٹھہر جائے گا

تم ہمارے دل مضطر کو سنبھالو نہ ابھی
خوب جی بھر کے تڑپ لے تو ٹھہر جائے گا

صورت نقش قدم بیٹھ چکا کوچے میں
در جاناں سے کہاں اٹھ کے جگرؔ جائے گا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.