کیا وصل کی امید مرے دل کو کبھی ہو
کیا وصل کی امید مرے دل کو کبھی ہو
اس شوخ کی تصویر بھی جب مجھ سے کھنچی ہو
مجھ کو نہ بلاتے ہیں نہ آتے ہیں مرے گھر
افسوس ہے ان سے نہ یہی ہو نہ وہی ہو
اے پیر مغاں مجھ کو ترے سر کی قسم ہے
توبہ تو کہاں توبہ کی نیت بھی جو کی ہو
وہ مجھ سے یہ کہتے ہیں کہ محشر کو ملوں گا
میں ان سے یہ کہتا ہوں کہ جو کچھ ہو ابھی ہو
اے نوحؔ ہمیں عشق میں پروا نہیں اس کی
آزار ہو یا لطف ہو غم ہو کہ خوشی ہو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |