کیا وہ اب نادم ہیں اپنے جور کی روداد سے

کیا وہ اب نادم ہیں اپنے جور کی روداد سے
by حسرت موہانی

کیا وہ اب نادم ہیں اپنے جور کی روداد سے
لائے ہیں میرٹھ جو آخر مجھ کو فیض آباد سے

سیر گل کو آئی تھی جس دم سواری آپ کی
پھول اٹھا تھا چمن فخر مبارک باد سے

ہر کس و ناکس ہو کیونکر کامگار بے خودی
یہ ہنر سیکھا ہے دل نے اک بڑے استاد سے

اک جہاں مست محبت ہے کہ ہر سو بوئے انس
چھائی ہے ان گیسوؤں کی نکہت برباد سے

اب تلک موجود ہے کچھ کچھ لگا لائے تھے ہم
وہ جو اک لپکا کبھی نہ خاک جہاں آباد سے

دعوی تقوی کا حسرتؔ کس کو آتا ہے یقیں
آپ اور جاتے رہیں پیر مغاں کی یاد سے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse