کیا ڈھونڈنے آئے ہو نظر میں
کیا ڈھونڈنے آئے ہو نظر میں
دیکھا ہے تمہیں کو عمر بھر میں
معیار جمال و رنگ و بو تھے
وہ جب تک رہے میری چشم تر میں
اب خواب و خیال بن گئے ہو
اب دل میں رہو، رہو نظر میں
وہ رنگ تمہارے کام آیا
اڑتا ہے جو غم کی دوپہر میں
ہائے یہ طویل و سرد راتیں
اور ایک حیات مختصر میں
اب صورت حال بن گیا ہوں
ملتا ہوں نگاہ چارہ گر میں
یا اور ستارے اور شبنم
یا مر رہیں دامن سحر میں
یا منزل مہر و ماہ بھی ہے
یا راہ فرار ہے سفر میں
وہ بھی تو ظفرؔ سے خوش نہیں ہیں
رہتے ہیں جو دیدۂ ظفرؔ میں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |