کیا کرے گا جا کے بیت اللہ تو
کیا کرے گا جا کے بیت اللہ تو
دل ہی سے کر اپنی پیدا راہ تو
ڈوب جا بحر عمیق عشق میں
یوں نہ ہرگز لے سکے گا تھاہ تو
گھر سے نکلے گا وہ اپنی رات کو
مت نکلیے دیکھیو اے ماہ تو
کعبہ ڈھ جاوے تو بن سکتا ہے پھر
دیکھیے دل ہے اسے مت ڈھاہ تو
حال دل تھوڑا سا سن کر بول اٹھا
بس اب اس قصہ کو کر کوتاہ تو
یار کے دل تک اثر کے ساتھ جا
آسماں تک جا نہ جا اے ماہ تو
واجب التعذیر ہے راسخؔ پہ حیف
قدر سے اس کی نہیں آگاہ تو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |