کیا کر رہے ہو ظلم کرو راہ راہ کا
کیا کر رہے ہو ظلم کرو راہ راہ کا
کہتے ہیں بے جگر ہے بڑا تیر آہ کا
یوں رونگٹے لرزتے ہیں پوچھیں گے روز حشر
کیوں ایک دن بھی خوف نہ آیا گناہ کا
حالت پہ میری ان کے بھی آنسو نکل پڑے
دیکھا گیا نہ یاس میں عالم نگاہ کا
کسریٰ کا طاق کعبے کے بت منہ کے بل گرے
شہرہ سنا جو اشہد ان لا الہ کا
شاعرؔ عجیب رنگ سے گزری ہے اپنی عمر
دنیا میں نام بھی نہ سنا خیر خواہ کا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |