کیا کھا گئے
دوڑا دوڑا چوہا آیا
اور خرگوش کو بیٹھا پایا
بولا یوں آیا ہوں بھائی
بات ضروری اک یاد آئی
جانتے ہو کیا کر بیٹھے ہو
تم جو ابھی کھا کر بیٹھے ہو
وہ چھوٹی سی سنہری پڑیا
یہ بھی سمجھے اصل میں تھی کیا
چونکا کچھ کچھ کانوں والا
کچھ تو ضرور ہے دال میں کالا
بولا چوہے کیا کہتا ہے
آخر تیرے جی میں کیا ہے
بولا چولا ہو کہ چھلاوا
تم ہو نرے بچھیا کے باوا
دیکھ کے کھاتے ہیں چیزیں بھیا
تم جو کھا گئے تھا وہ تتیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |