کیا کہیں ملتا ہے کیا خوابوں میں

کیا کہیں ملتا ہے کیا خوابوں میں
by عبدالعزیز فطرت
330735کیا کہیں ملتا ہے کیا خوابوں میںعبدالعزیز فطرت

کیا کہیں ملتا ہے کیا خوابوں میں
دل گھرا رہتا ہے مہتابوں میں

ہر تمنائے سکون ساحل
الجھی الجھی رہی سیلابوں میں

دل انساں کی سیاہی توبہ
ظلمتیں بس گئیں مہتابوں میں

آپ کے فیض سے تنویریں ہیں
کعبۂ عشق کی محرابوں میں

اپنا ہر خواب تھا اک موج سرور
یوں ہوئی عمر بسر خوابوں میں

حسن قسمت سے ہمیشہ فطرتؔ
بخت بیدار رہا خوابوں میں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.