کیا کیا فریب دل کو دیے اضطراب میں

کیا کیا فریب دل کو دیے اضطراب میں
by داغ دہلوی

کیا کیا فریب دل کو دیے اضطراب میں
ان کی طرف سے آپ لکھے خط جواب میں

کیا جانیں کیا سکھائیں گے ان کو صلاح کار
ہر روز گفتگو ہے نئی میرے باب میں

پیر مغاں کی دل شکنی کا رہا خیال
داخل ہوا ہوں توبہ سے پہلے ثواب میں

رکھنا قدم تصور جاناں سنبھال کر
کائی ہے جا بہ جا مری چشم پر آب میں

اے شیخ جو بتائے مے عشق کو حرام
ایسے کے دو لگائے بھگو کر شراب میں

اے داغؔ کوئی مجھ سا نہ ہوگا گناہ گار
ہے معصیت سے میری جہنم عذاب میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse