کیدھر کی خوشی کہاں کی شادی
کیدھر کی خوشی کہاں کی شادی
جب دل سے ہوس ہی سب اڑا دی
تا ہاتھ لگے نہ کھوج دل کا
عیار نیں زلف ہی اٹھا دی
پل مارتے خاک میں ملایا
ٹک ہنس کے جدھر نظر ملا دی
یا رب سوا لقائے وجہک
لا مقصودی و لا مرادی
دیتے ہو کسے یہ بد دعائیں
کیا پیارے اثرؔ نیں پھر دعا دی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |