کیوں آپ کو خلوت میں لڑائی کی پڑی ہے
کیوں آپ کو خلوت میں لڑائی کی پڑی ہے
ملنے کی گھڑی ہے کہ یہ لڑنے کی گھڑی ہے
کیا چشم عنایت کا تری مجھ کو بھروسہ
لڑ لڑ کے ملی ہے کبھی مل مل کے لڑی ہے
کیا جانئے کیا حال ہمارا ہو شب ہجر
اللہ ابھی چار پہر رات پڑی ہے
تلوار لیے وہ نہیں مقتل میں کھڑے ہیں
اس وقت مرے آگے مری موت کھڑی ہے
جینے نہیں دیتے ہیں وہ مرنے نہیں دیتے
اے نوحؔ مری جان کشاکش میں پڑی ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |