کیوں بند سب کھلے ہیں کیوں چیر اٹپٹا ہے

کیوں بند سب کھلے ہیں کیوں چیر اٹپٹا ہے
by شاہ مبارک آبرو

کیوں بند سب کھلے ہیں کیوں چیر اٹپٹا ہے
کیا قتل کوں ہمارے اب ٹھاٹھ یوں ٹھٹھا ہے

اس وقت میں پیارے ہم کوں شراب دیجے
دیکھو تو کیا ہوا ہے ریجھو تو کیا گھٹا ہے

برہن کے نین رو رو جوگی برن ہوئے ہیں
کاجر بھبھوت انجھو مالا پلک جٹا ہے

خواہ لاٹھیوں سیں مارو خواہ خاک میں لتھاڑو
عاشق کا دل پیارے چوگان کا بٹا ہے

لب کوں انکھیوں کوں مکھ کوں بر کوں کمر کوں قد کوں
ان سب کو چاہتا ہے ٹکڑے ہو دل بٹا ہے

سامان عیش ہم کوں اسباب غم ہوئے ہیں
خون جگر ہے صہبا بخت سیہ گھٹا ہے

کیا رنگ ہے تمہارے رخسار کا سریجن
جس پر نظر کرے سیں گل کا جگر پھٹا ہے

عاشق کی آبروؔ ہے خواری میں جان دینا
نامرد وہ کہاوے جو عشق سیں ہٹا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse