کیوں خفا ہو کیوں ادھر آتے نہیں
کیوں خفا ہو کیوں ادھر آتے نہیں
دیکھتا ہوں تم نظر آتے نہیں
وہ یہ کہہ کر داغ دیتے ہیں مجھے
پھول سے پہلے ثمر آتے نہیں
ہم ہیں وہ مے نوش پی کر بھی کبھی
میکدے سے بے خبر آتے نہیں
دیکھتا ہوں ان کی صورت دیکھ کر
دھوپ میں تارے نظر آتے نہیں
نیند تو کیا نیند کے جھونکے عزیزؔ
ہجر میں وقت سحر آتے نہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |