کیوں نہ ہو چشم بتاں محو تغافل کیوں نہ ہو

کیوں نہ ہو چشم بتاں محو تغافل کیوں نہ ہو
by مرزا غالب
298920کیوں نہ ہو چشم بتاں محو تغافل کیوں نہ ہومرزا غالب

کیوں نہ ہو چشمِ بُتاں محوِ تغافل، کیوں نہ ہو؟
یعنی اس بیمار کو نظارے سے پرہیز ہے

مرتے مرتے، دیکھنے کی آرزُو رہ جائے گی
وائے ناکامی! کہ اُس کافر کا خنجر تیز ہے

عارضِ گُل دیکھ، رُوئے یار یاد آیا، اسدؔ!
جوششِ فصلِ بہاری اشتیاق انگیز ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.